Results 1 to 2 of 2

Thread: راØ+ت اِندوری اتنے مقبول کیوں تھے؟..... راجہ شہباز

Hybrid View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel راØ+ت اِندوری اتنے مقبول کیوں تھے؟..... راجہ شہباز

    راØ+ت اِندوری اتنے مقبول کیوں تھے؟..... راجہ شہباز



    راØ+ت اِندوری دور Ø+اضر میں اردو شاعری کا ایک بڑا نام تھے۔ وہ بھارتی ریاست مدھیا پردیش Ú©Û’ شہر اِندور میں 1950Ø¡ میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصلی نام راØ+ت اللہ قریشی تھا، تخلص بھی راØ+ت ہی کیا کرتے تھے جبکہ اندور سے تعلق ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے راØ+ت اندوری Ú©Û’ نام سے مشہور ہوئے۔ ان Ú©Û’ والد Ú©Ù¾Ú‘Û’ Ú©Û’ ایک کارخانے میں مزدور تھے۔ غربت Ú©Û’ ہاتھوں مجبور ہو کر انہوں Ù†Û’ بچپن میں ہی تعلیم Ú©Û’ ساتھ ساتھ سائن پینٹنگ شروع کر دی۔ اپنی کالج لائف میں 19 برس Ú©ÛŒ عمر میں پہلا شعر کہا۔ یوں شاعری کا جو سلسلہ شروع ہوا وہ نصف صدی پر پھیل گیا۔

    راØ+ت اندوری Ù†Û’ سخت Ù…Ø+نت Ú©Û’ بعد اردو ادب میں ڈاکٹریٹ Ú©ÛŒ ڈگری Ø+اصل کی۔ ابتدائی سالوں میں کالج میں شعبہ تدریس سے وابستہ رہے۔ بعد ازاں اندرون اور بیرون ملک مشاعروں Ú©ÛŒ مصروفیت Ú©Û’ باعث تدریس Ú©ÛŒ طرف ان Ú©ÛŒ توجہ Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ù… ہو گئی۔ پھر اپنی Ù¾ÛŒ ایچ ÚˆÛŒ مکمل کرنے Ú©Û’ بعد وہ یونیورسٹی میں ایک طویل عرصہ اردو پڑھاتے رہے۔

    راØ+ت اندوری Ú©ÛŒ ذات Ú©Û’ بہت سے Ø+والے تھے، وہ بیک وقت ایک پروفیسر، پینٹر، شاعر اور فلمی نغمہ نگار بھی تھے مگر شاعری Ù†Û’ انہیں زبان زد خاص Ùˆ عام کر دیا۔ ان Ú©ÛŒ شاعری میں آخر ایسی کیا بات تھی جس Ù†Û’ انہیں اس قدر مقبول بنایا۔ ان وجوہات کا ایک نظر جائزہ لیتے ہیں:

    ان Ú©ÛŒ مقبولیت Ú©ÛŒ سب سے بڑی وجہ ان Ú©ÛŒ بہادری، جرات مندی اور بے خوفی تھی۔ مزاØ+متی شاعری میں ان کا شمار صف اول Ú©Û’ شعراء میں ہوتا ہے کہ ایک زمانہ اس کا معترف ہے۔ وہ اپنی شاعری Ú©Û’ ذریعہ اور عام Ø+الات میں بھی اپنی بات بےباکی سے کیا کرتے تھے اور موجودہ ہندوستانی Ø+کومت Ú©Û’ دونوں ادوار Ú©ÛŒ متعصبانہ پالیسیز پر بھی Ú©Ú‘ÛŒ تنقید کرتے رہے۔ وہ انٹی اسٹیبلشمنٹ بھی تصور کیے جاتے تھے۔ دراصل وہ اپنے سماج Ú©Ùˆ ایک مخلوط معاشرہ دیکھنا چاہتے تھے جہاں مختلف نظریات Ú©Û’ لوگ امن Ùˆ امان Ú©Û’ ساتھ مل جل کر رہ سکیں اور ہمسایہ ممالک Ú©Û’ ساتھ بھی اچھے تعلقات Ú©Û’ خواہاں تھے۔ آج سے 30 برس قبل Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ان Ú©ÛŒ ایک غزل اب بھی برمØ+Ù„ تھی جب Ø+ال ہی میں بےجےپی Ø+کومت Ú©Û’ بنائے گئے متنازعہ قوانین سٹیزن شپ امینڈمنٹ ایکٹ (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) Ú©Û’ خلاف مظاہرین Ù†Û’ اسے نعروں Ú©ÛŒ صورت اپنایا:
    سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
    کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے

    اور اسی طرØ+ ایک اور شعر جو کہ ہندوستان Ú©Û’ گزشتہ انتخابات میں بہت مقبول ہوا کہ:
    سرØ+دوں پر بہت تناؤ ہے کیا؟
    کچھ پتہ تو کرو چناؤ ہے کیا؟

    دوم یہ کہ انہوں Ù†Û’ اپنے اچھوتے انداز Ú©ÛŒ وجہ سے خاصی شہرت Ø+اصل کی۔ وہ جب اسٹیج پر لائیو پرفارم کرتے تو گویا ایک اداکار بلکہ راک اسٹار کا کردار ادا کر رہے ہوتے۔ وہ مجمع Ú©Ùˆ اپنی مٹھی میں کرنے کا فن خوب جانتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ صبØ+ تین، چار بھی بج جاتے مگر Ø+اضرین وہیں موجود رہتے۔ جس مشاعرہ میں انہوں Ù†Û’ آنا ہوتا تھا اس ہال میں مزید لوگوں Ú©Û’ آنے Ú©ÛŒ گنجائش نہیں رہتی تھی۔ منتظمین اکثر ان کا مشاعرہ اختتام Ú©Û’ پاس رکھتے تا کہ مجمع قائم رہے۔

    ان کی مقبولیت کی تیسری بڑی وجہ یہ ہے کہ ان کی شاعری میں نوجوانوں کے لئے کافی دلچسپی کا سامان ہوا کرتا تھا اسی لئے ان میں خاصے مقبول تھے۔ اندوری کے مشاعروں میں نوجوان بڑی تعداد میں شریک ہوتے تھے۔ وہ اپنے دبنگ انداز، موضوعات، ذخیرہ الفاظ کی وجہ سے انڈیا کے جون ایلیا بھی کہلاتے تھے۔ ابھی گزشتہ ویلنٹائن ڈے ان کی غزل کا ایک مصرعہ سوشل میڈیا صارفین میں بہت مقبول ہوا اور اس کی کافی میمز بھی بنی تھیں: ‘بلاتی ہے مگر جانے کا نہیں’
    بلاتی ہے مگر جانے کا نہیں
    وہ دنیا ہے ادھر جانے کا نہیں
    مرے بیٹے کسی سے عشق کر
    مگر Ø+د سے گزر جانے کا نہیں

    ان Ú©ÛŒ پذیرائی کا چوتھا سبب یہ تھا کہ اردو میں شاعری کرنے اور ایک مسلمان شاعر ہونے Ú©Û’ ناتے Ø+مدیہ اور نعتیہ شاعری Ú©Û’ سبب وہ سرØ+د Ú©Û’ اس پار بھی بہت مقبول تھے۔ پاکستان میں بھی ایک بڑی تعداد ان Ú©Ùˆ شوق سے پڑھتی اور سنتی تھی۔ ان Ú©ÛŒ Ø+مد اور نعت Ú©Û’ چند اشعار:
    Ø+مد
    کیا تو نے نہیں دیکھا، دریا کی روانی میں
    بہتے ہوئے پانی میں تیور بھی تو اس کا ہے
    تو نوØ+Ø‘ کا بیٹا ہے، Ú©Ú†Ú¾ بس میں نہیں تیرے
    کشتی بھی تو اس کی ہے، لنگر بھی تو اس کا ہے
    نعت
    اگر نصیب قریبِ در نبی(ص) ہو جائے
    مری Ø+یات مری عمر سے بڑی ہو جائے
    میں میم Ø+ Ù„Ú©Ú¾ÙˆÚº پھر میم اور دال Ù„Ú©Ú¾ÙˆÚº
    خدا کرے کہ یونہی ختم زندگی ہو جائے

    راØ+ت اندوری Ú©Û’ شعری مجموعوں Ú©ÛŒ تعداد نصف درجن سے زائد ہے جن میں ‘دو قدم اور سہی’، ‘موجود’، ‘میرے بعد’، ‘ناراض’ اور دیگر شامل ہیں۔ اس Ú©Û’ ساتھ ساتھ راØ+ت اندوری Ù†Û’ بالی ÙˆÚˆ میں سپر ہٹ فلمی گیت بھی Ù„Ú©Ú¾Û’Û” ‘منا بھائی ایم بی بی ایس’ اور ‘پی کے’ جیسی بلاک بسٹر موویز سمیت کئی موویز Ú©Û’ لیے گیت Ù„Ú©Ú¾Û’ØŒ بالخصوص 90′ Ú©ÛŒ دہائی Ú©Û’ ان Ú©Û’ Ù„Ú©Ú¾Û’ گانے آج بھی لوگ سنتے ہیں۔ مثلاً تم مانو یا نہ مانو (خوددار، 1994)ØŒ وہ آنکھ ہی کیا (خوددار، 1994)ØŒ تم سا کوئی پیارا (خوددار، 1994)ØŒ نیند چرائی میری (عشق، 1997)ØŒ دیکھو دیکھو جانم ہم (عشق، 1997)ØŒ چوری چوری جب نظریں ملیں (قریب، 1998)Û”

    ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ رجعت پسندانہ سوچ Ú©Û’ Ø+امل، متشدد، شاعری میں مذہب کا استعمال کرنے والے اور نوجوانوں Ú©Ùˆ اپنی شاعری Ú©ÛŒ طرف مائل کرنے Ú©Û’ لیے غیر معیاری اور عُرفی شاعری کرتے تھے۔ جب کہ دوسری طرف ان Ú©Û’ Ø+امی انھیں انسان دوست، اردو Ú©ÛŒ خدمت کرنے والے، انقلابی اور عوامی شاعر مانتے ہیں۔

    ہندوستان میں اقلیت سے تعلق رکھنے Ú©Û’ باوجود وہ پورے ملک میں یکساں مقبول تھے۔ وہ دنیا بھر میں اردو مشاعروں Ú©Û’ لیے جایا کرتے تھے۔ پاکستان میں بھی انہوں Ù†Û’ کراچی میں منعقدہ عالمی مشاعرے میں شرکت کی۔ اس Ú©Û’ علاوہ دنیا بھر میں جہاں جہاں اردو بولنے اور Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ والے لوگ بستے ہیں وہ راØ+ت اندوری Ú©Û’ نام سے واقف ہیں۔ اردو شاعری Ú©Û’ لیے ان Ú©ÛŒ خدمات Ú©Û’ اعتراف میں انہیں کئی ملکی Ùˆ بین الاقوامی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

    زندگی Ú©ÛŒ 70 بہاریں دیکھنے Ú©Û’ بعد Ø+رکتِ قلب بند ہو جانے Ú©Û’ سبب رواں 11 اگست Ú©Ùˆ ان کا انتقال ہوا۔ بھارتی شاعر اور فلم رائٹر جاوید اختر Ú©Û’ راØ+ت اندوری Ú©ÛŒ وفات پر کہے گئے الفاظ اور راØ+ت اندوری Ú©Û’ چند اشعار قارئین Ú©ÛŒ نذر: “راØ+ت صاØ+ب کا انتقال معاصر اردو شاعری اور بØ+یثیت ِ مجموعی ہمارے معاشرے Ú©Û’ لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ Ø+بیب جالب Ú©ÛŒ طرØ+ ان کا تعلق بھی شاعروں Ú©Û’ تقریباً ناپید ہوتے اس قبیل سے ہے جو کہ Ú©Ú‘Û’ سے Ú©Ú‘Û’ وقت میں بھی غلط Ú©Ùˆ غلط کہنے Ú©ÛŒ جرات رکھتے تھے۔”

    نئے کردار آتے جا رہے ہیں
    مگر ناٹک پرانا چل رہا ہے
    Û”Û”Û”Û”
    آنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھو
    زندہ رہنا ہے تو ترکیبیں بہت ساری رکھو
    Û”Û”Û”Û”
    روز تاروں کو نمائش میں خلل پڑتا ہے
    چاند پاگل ہے اندھیرے میں نکل پڑتا ہے
    Û”Û”Û”Û”
    وہ چاہتا تھا کہ کاسہ خرید لے میرا
    میں اس کے تاج کی قیمت لگا کے لوٹ آیا
    Û”Û”Û”Û”
    ہم سے پہلے بھی مسافر کئی گزرے ہوں گے
    کم سے کم راہ کے پتھر تو ہٹاتے جاتے
    Û”Û”Û”Û”
    مری خواہش ہے کہ آنگن میں نہ دیوار اٹھے
    مرے بھائی مرے Ø+صے Ú©ÛŒ زمیں تو رکھ Ù„Û’
    Û”Û”Û”Û”
    میں آخر کون سا موسم تمہارے نام کر دیتا
    یہاں ہر ایک موسم کو گزر جانے کی جلدی تھی
    Û”Û”Û”Û”
    میں پربتوں سے لڑتا رہا اور چند لوگ
    گیلی زمین کھود کے فرہاد ہو گئے
    Û”Û”Û”Û”
    روز پتھر Ú©ÛŒ Ø+مایت میں غزل لکھتے ہیں
    روز شیشوں سے کوئی کام نکل پڑتا ہے
    Û”Û”Û”Û”
    لوگ ہر موڑ پہ رک رک کے سنبھلتے کیوں ہیں
    اتنا ڈرتے ہیں تو پھر گھر سے نکلتے کیوں ہیں
    Û”Û”Û”Û”
    مزہ چکھا کے ہی مانا ہوں میں بھی دنیا کو
    سمجھ رہی تھی کہ ایسے ہی چھوڑ دوں گا اسے
    Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”
    سب کو رسوا باری باری کیا کرو
    ہر موسم میں فتوے جاری کیا کرو



    2gvsho3 - راØ+ت اِندوری اتنے مقبول کیوں تھے؟..... راجہ شہباز

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: راØ+ت اِندوری اتنے مقبول کیوں تھے؟..... راجہ شہباز

    2gvsho3 - راØ+ت اِندوری اتنے مقبول کیوں تھے؟..... راجہ شہباز

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •